متحدہ عرب امارات کی ریاست شارجہ میں اوورسیز پاکستانیوں کے مرکز پاکستان سوشل سینٹر شارجہ میں عالمی مشاعرے کی محفل سجائی گئی۔ محفل کا عنوان “ ہم نغمہ سرا ، کچھ غزلوں کے “ تھا جس میں دنیا بھر سے مدعو کئے گئے شعراء نے ترنم کے ساتھ اپنا کلام سنایا اور حاضرین محفل سے خواب داد سیمٹی۔ محفل کا اہتمام سماجیp گروپ ترقیم نے کیا تھا جس کی صدارت اختر عثمان نے کی اور محفل کو رونق بخشی۔ مشاعرے کی نظامت مسکان سید ریاض نے کی اور اپنے تازہ کلام سے محفل میں شعر و سخن کے دئیے روشن کر ڈالے جو محفل کے اختتام تک بجھائے نہ جاسکے۔
عالمی مشاعرے کی روح رواں ڈاکٹر نور الصباح نے سماجی تنظیم ترقیم کے مقاصد پر گفتگو کی اور ترقیم کے بانی عدنان منور نے مزید محافل کرانے کا عزم کیا۔
معروف ادبی شخیصت ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی نے مشاعرے کو چار چاند لگائے جبکہ دلاور علی آزر اور سید سروش آصف نے دلکش کلام سنایا تو حاضرین نے دل کھول کر داد دی۔ نوین جوشی اور احیا بھوجپوری نے اپنی انمول شاعری سے محفل میں روح پھونک دی۔ عثمان حبیب کی نغمگی نے سامعین کو جھومنے پر مجبور کردیا۔ جبکہ علی زیرک، ابرار عمر، احمد جہانگیر اور نیلوفر افضل نے لفظوں کو ترنم عطا کیا اور حاضرین میں جوش پیدا کیا ۔ابھرتے ہوئے نوجوان شاعر اشونی متل نے شعر کو انمول استعارات سے منور کیا اور محفل کو تروتازگی نصیب کی۔
اور ملک عرفان کے اشعار نے شرکاء محفل کو کبھی واہ اور کبھی مکرر کہنے پر مجبور کر دیا ۔
محفل کے اختتام پر احتشام عباسی نے صدر محفل اختر عثمان کی خدمت میں سپاس نامہ پیش کیا۔ اور متحدہ عرب امارات میں سرگرم مختلف سماجی و ادبی تنظیموں کو خصوصی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ ایوارڈ وصول کرنے والوں میں کلچرل کارواں، انداز بیاں اور، تحبیب فیسٹیول، کسوٹی جدید، اپلوز ادب، ورٹیکس ایوئنٹس، جشن اردو اور بزم اردو دبئی شامل رہے ۔
حاضرین محفل نے عالمی مشاعرے کو تازہ ہوا کا جھونکا قرار دیا ۔ اور انھوں نے کہا کہ شعراء نے انمول کلام گوش گذار کرکے محفل کو غیر معمولی بنا دیا جس کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔